ابوین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
اہلسنت و جماعت کا مختار مذہب یہی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والدین ماجدین طیبین طاہرین مومن تھے اُن سے کفر وشرک ہرگز ثابت نہیں اُلٹا اُن کے ایمان لانے یا مومن ہونے پر دلائل موجود ہیں
مگر بُرا ہو شیعہ مجتہد "قاضی نوراللہ شوستری"المتوفی1019ھ کا جس نے اپنی کتاب "مجالس المومنین "میں اہلسنت پر یہ الزام تھوپا کہ ہم سرکار صلی اللہ علیہ کے والدین کو غیر مسلم مانتے ہیں "(نعوذباللہ)
قاضی نور اللہ کی آنکھوں میں اگر ذرا برابر بھی ایمان کا نور ہوتا اور تعصب کی شدت نے اسکے نورِ ایمان پر پردہ نہ ڈالا ہوتا تو یہ الزام کبھی بھی اہلسنت پر نہ لگاتا ہمارے اسلاف نے اُن کے مومن ہونے کے جواز پر باقاعدہ کتابیں لکھی ہیں یہ کتب قاضی نور اللہ سے پہلے اور بعد میں بلکہ کچھ تو اسی کے دور میں بھی لکھی گئی ہیں جس میں معترضین کی باتوں کے منہ توڑ جواب بھی دئیے ہیں اگر علماء اہلسنت کی اس موضوع پر تصانیف و عبارات کو ذکر کیا جائے تو یہ تحریر بہت طویل ہوجائے گی چند کتب کے نام ملاحظہ فرمائیں جو خاص اس موضوع پر ہیں یا جن میں
1-مسالک الحنفاء فی والدی المصطفی
2-الدرج المنیفة فی الاباء الشریفة
3-المقامة السندسیة فی النسبة المصطفویة
4-التعظیم والمنة فی ان ابوی رسول اللہ فی الجنة
5-نشر العلمین المنفین فی احیاء الابوین الشریفین
6-السبل الجبلة فی الاباء العلیة
یہ چھ کتب سیدی امام جلال الدین السیوطی الشافعی علیہ الرحمہ المتوفی 911ھ کی ہیں جو ،اب بھی اردو عربی میں دستیاب ہیں اِن کے علاوہ
7-حدیقة الصفاء فی والدی المصطفی
از ،امام سید زبیدی صاحب قاموس
8-الانتصار لوالدی النبی المختار
سید مرتضی زبیدی صاحب قاموس
9-رسالة ابوی النبی
علامہ قاضی شاہ محمد چلپی حنفی المتوفی926ھ
10-فی اسلام والدی النبی
شیخ ابن الملا حلبی المتوفی 1010ھ
11-شمول الاسلام لاصول الرسول الکرام
امام احمد رضا خان محدث بریلی المتوفی 1340ھ
12- علامہ اسماعیل حقی نے "روح البیان "میں
13-امام ابن حجر مکی نے "شرح الھمزیہ"میں
14-امام زرقانی نے "شرح المواہب الدنیہ"میں
15-امام شہاب الدین خفا جی نے "نسیم الریاض"میں
16-قاضی ثناء اللہ پانی پتی نے "تفسیر مظہری تحت آیت تقبلك فی الساجدین "میں
17-شاہ عبدالحق محدث دہلوی نے "اشعتہ اللمعات"میں
18-شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی نے "فتاوی عزیزی"میں
19-امام شعرانی نے "الیواقیت الجواہر "میں
20-علامہ عبدالعزیز پرہاروی نے "مرام الکلام فی عقائد الاسلام "میں
اسی طرح طبقات ابن سعد، تفسیر کبیر، تفسیر قرطبی، ابن جریر، الروض الانف، سیرت الحلبیہ، ردالمختار وغیرہا میں اسکی صراحت موجود ہے
ہمارے اکابر نے نہ صرف ایمان ثابت کیا بلکہ علامہ سید محمود آلوسی حنفی علیہ الرحمہ نے تو یہاں تک لکھ دیا کہ
"حضور علیہ السلام کے والدین ایمان پر تھے جیسا کہ اہلسنت کے بڑے بڑے ائمہ ذیادہ اسی مسلک پر ہیں اور میں ڈرتا ہوں کہ آپ کے والدین کو کافر کہنے والا کہیں خود کافر نہ ہوجائے "
(روح المعانی، تحت آیت تقبلك فی الساجدین)
بندہ ناچیز نے دلائل سے ہٹ کر یہاں صرف یہ بیان کیا ہے کہ ہمارے اسلاف اُن کے ایمان کے قائل تھے اگر کوئی کہے کہ"فقہ اکبر "میں(ماتا علی الکفر) اُن کا کفر پر خاتمہ لکھا ہے تو اسکا مختصراً جواب یہ ہے کہ فقہ اکبر کی منسوبیت امام اعظم کی طرف پر ہی شدید اختلاف ہے لہذا اس کو کیسے سند بنایا جاسکتا ہے دوسری بات یہ کہ اِس کے معتبر نسخوں میں یہ عبارت ہے ہی نہیں اگر ایک آدھ نسخے میں یہ عبارت ہے بھی تو علماء نے اسکا رد کیا ہے جیسا کہ
امام طحطاوی حنفی اسی حقیقت کو آشکار کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ
"فقہ اکبر میں جو عبارت آئی ہے کہ حضور علیہ السلام کے والدین کفر پر فوت ہوئے، یہ امام اعظم پر تہمت ہے ۔۔۔۔۔فقہ اکبر کے متعدد نسخے شاہد ہیں، اِن میں ایسی عبارت موجود ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(حاشیہ الطحطاوی علی الدرالمختار 80/2)
نوٹ :اس مسئلہ پر اثبات کے دلائل پڑھنے ہوں تو اوپر دیے گئے حوالہ جات یا پھر عصر حاضر کے علماء اہلسنت کی کتب جن میں "محقق الاسلام علامہ محمد علی نقشبندی علیہ الرحمہ کی "نور العینین فی ایمان آبای سید المرسلین "
یا صاحب کتب کثیرہ مفتی فیض احمد اویسی علیہ الرحمہ کی "ابوین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم "پڑھ لیں ان شاءاللہ تسلی ہوجائے گی
صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
Comments
Post a Comment